امامت
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایك شخص کو کہ نہ حافظ قرآن ہے نہ مسائل دان نہ علمِ قرأت سے واقف ایك معمولی اردوخواں بلکہ بازار میں کتب فروشی و نعلین فروشی کی دکان کرنےوالا ہے ایك مسجد کا امام بننا چاہتا ہے حالانکہ دو عالم متقی ومحتاط اسی مسجد میں اور بھی موجود ہیں اور مہتمم مسجد واکثر نمازی اس شخص کی امامت سے راضی نہیں اس صورت میں ایسے امام کے حق میں کیا حکم ہے اور ان علماء کی اقتداء کی نسبت کیا ارشاد ہے؟ بینوا تو جروا الجواب: صورتِ مسئولہ میں اُس شخص کو امام بننا جائز نہیں اگر امامت کرے گا گنہگار ہوگا جب لوگ اسکی امامت اس وجہ سے ناپسند رکھتے ہیں کہ اُس سے زیادہ علم والے موجود ہیں تو اُسے امامت کرنا شرعًا منع ہے۔ درمختار میں ہے : لو ام قوماوھم لہ کارھون ان الکراھۃ لفساد فیہ اولانھم احق بالامامۃ منہ کرہ لہ ذلك تحریما١ [] الخ اگرکوئی کسی قوم کا امام بنا حالانکہ وہ لوگ اس کو برا جانتے ہیں تو اگران کی نفرت امام کے اندر کسی خرابی کی وجہ سے ہے یا اس وجہ سے کہ وہ لوگ بنسبت امام مذکور کے امامت کے زیادہ مستحق ہیں تو اس شخص کو امام ہونا مکروہِ تحریمی ہے الخ۔(ت) پس شخص مذکور ہر گز