قادیانی ، Qadiyani
مسئلہ ٢٣٧: از فرید آباد ڈاك خانہ غوث پور ریاست بہاولپور مرسلہ مولوی نور احمد صاحب فریدی دواز دہم محرم الحرام ١٣٣٧ھ شرعا قبل متارکہ وتفریق بین المحارم غیر مدخولہ سے کسی دوسرے کا نکاح درست ہے یا نہیں؟ اور قاضی شرعا کون ہے؟ بوقت ضرورت فسخ وتفریق اس ملك ریاست بہاولپور اسلامیہ میں جو تحت قبضہ نصارٰی ہے کون حق فسخ وتفریق بالا رکھتا ہے؟ علما کا ہے یا گرد آور قاضیان سرکار کا یا محض حکام کا؟ اورحکام بعض صاحب اسلام ہیں بعض اہل ہنود،ان میں کوئی امتیاز ہے یا سب اس کا حق رکھتے ہیں اس ریاست اسلامی میں دو عورات ایك شخص سے یکے بعد دیگرے نکاح کرچکی ہیں اور بحکم شرعی وان تزوجھما علی التعاقب صح الاول وبطل الثانی (آپس میں دو محرم عورتوں سے اگریکے بعد دیگرے نکاح کیا تو پہلا صیح ہوا دوسرا باطل ہے۔ت)متارکہ یا تفریق ثانیہ کی ضرور ہے لیکن ناکح متارکہ نہیں کرتا۔تفریق لازمی ہے۔دریافت طلب یہ ہے کہ اب کیا کیا جائے؟ بینوا توجروا الجواب: اسلامی ریاست میں مسلمان حاکم کہ وہابی،رافضی،قادیانی،نیچری وامثالہم سے نہ ہو،نائب شرعی ہے،مگر یہاں نہ قاضی کی حاجت نہ متارکہ شوہر کی ضرورت کہ نکاح راسًا فاسد واقع