Islamic scholar .SaiyedJillaniMiya
( دفن کے وقت جو قبر پر اذان کہی جاتی ہے شرعًا جائز ہے یا نہیں، ؟)
کیا آپ جانتے ہیں ؟
قسط : ۸
دلیل ششم:ابوداؤد وحاکم وبیہقی امیرالمومنین عثمانِ غنی رضی الله تعالٰی عنہ سے راوی:
حضور اقدس صلی الله تعالٰی علیہ وسلم جب دفنِ میت سے فارغ ہوتے قبر پر وقوف فرماتے اور ارشادکرتے اپنے بھائی کے لئے استغفار کرو اور اس کے لئے جوابِ نکیرین میں ثابت قدم رہنے کی دعا مانگو کہاب اس سے سوال ہوگا۔
سعید بن منصور اپنے سنن میں حضرت عبدالله بن مسعود رضی الله تعالٰی عنہ سے راوی: جب مُردہ دفن ہوکرقبر درست ہوجاتی حضور سید عالم صلی الله تعالٰی علیہ وسلم قبر پر کھڑے ہوکر دعا کرتے الٰہی! ہمارا ساتھیتیرا مہمان ہُوا اور دنیا اپنے پسِ پشت چھوڑ آیا،الٰہی! سوال کے وقت اس کی زبان درست رکھ اور قبر میںاس پر وہ بلانہ ڈال جس کی اسے طاقت نہ ہو۔
ان حدیثوں اور احادیث دلیل پنجم وغیرہ سے ثابت کہ دفن کے بعد دعا سنّت ہے امام محمد بن علی حکیمترمذی قدس سرہ الشریف دعا بعد دفن کی حکمت میں فرماتے ہیں کہ نماز جنازہ بجماعت مسلمین ایك لشکر تھا کہآستانہ شاہی پر میت کی شفاعت وعذر خواہی کیلئے حاضر ہُوا اور اب قبر پر کھڑے ہوکر دُعا یہ اس لشکر کی مددہے کہ یہ وقت میت کی مشغول کا ہے کہ اُسے اُس نئی جگہ کا ہول اور نکیرین کا سوال پیش آنے والا ہے
نقلہ المولی جلال الملۃ والدین السیوطی رحمہ الله تعالٰی فی شرح الصدور (امام جلال الدین سیوطی نے اسےشرح الصدور میں نقل کیا ہے۔ت) اور میں گمان نہیں کرتا کہ یہاں استحبابِ دعا کا عالم میں کوئی عالم منکر ہو۔امام آجری فرماتے ہیں: مستحب ہے کہ دفن کے بعد کچھ دیر کھڑے رہیں اور میت کے لئے دُعا کریں۔
جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔
( “ ایذان الاجر فی اذان ھ القبر١٣٠٧ھ “ )
( “ الفتاوی الرضویہ “ جلد ۵ ، صحفہ ۶۶۰ )
طالب دعا : سید جیلانی میاں جیلانی
خانقاہ مدنی سرکار ۔ موربی
Comments
Post a Comment