-: کتاب الزکوة :- کیا آپ جانتے ہیں ؟ قسط ؛ ۶ “ زکوة میں نیت شرط ہے “ اقول: وقد ظہر ھذا من مسائل البشیر والطبال ومھدی البالکورۃ فانہ انما یحمل الناس علی الدفع الیھم افعالھم ھذھ ولو لم یفعلو افلر بمالم ید فع الیھم شیئ ومن ذلك مسئلۃ دفع العیدی بنیۃ الزکوٰۃ الی خدامہ من الرجال و النساء حیث یقع عن الزکوٰۃ کما فی المعراج وغیرہ مع العلم با نہ لو لم یخدموہ لما اعطا ھم و با لجملۃ فھذہ العلائق تکون بواعث للناس علیٰ تخصیصھم بصرف الزکوٰۃ فد وران العطاء معھا وجودا وعد ما لا یعین معنی التعویض وانما المراجع النیۃ فا ذا خلصت اجزت۔ اقول: بشارت دینے والے ، سحر خواں ( سحری کے وقت بیدار کرنے والا ) اور نئے پھلوں کا ہدیہ دنے والے کے مسائل سے بھی یہ بات واضح ہوگئی ہے کیونکہ لوگ ان کو ان کے عمل کی وجہ سے دیتے ہیں ، اگر وُہ یہ کام نہ کریں تو اکثر اوقات ان بیچاروں کو کچھ بھی نہیں دیا جاتا ، اسی طرح یہ مسئلہ کہ خدام(خواہ مرد ہوں یا خواتین )کو نیت زکوٰۃ سے عیدی دینے سے زکوٰۃ ادا ہوجاتی ہے ، جیسا کہ معراج وغیرہ میں ہے ، حالانکہ یہ بات مسلّمہ ہے کہ اگروُہ خدمت نہ کرتے تو انھیں یہ رقم نہ ملتی ، الغرض یہ و
( قبورمسلمین کی توہین کی بِنا پر وہابیوں کی سرکوبی ) کیا آپ جانتے ہیں ؟ قسط : ۸ “ نامناسب افعال کرنے سے اموات مسلمین کو ایذا ہوتی ہے “ اسی واسطے ہمارے فقہائے کرام احناف علیہم الرحمۃ فرماتے ہیں کہ :" قبر پر رہنے کو مکان بنانا، یا قبر پر بیٹھنا، یا سونا، یا اس پر یا اس کے نزدیك بَول وبراز کرنا یہ سب اموراشد مکروہ قریب بحرام ہیں۔ " فتاوٰی علمگیری میں ہے : ویکرہ ان یبنی علی القبر اویقعد اوینام علیہ اویطاء علیہ او یقضی حاجۃ الانسان من بول اوغائط ۔ قبر پر عمارت بنانا، بیٹھنا، سونا ، روندنا، بول وبراز کرنا مکروہ ہے ۔ علاّمہ شامی اس کی دلیل میں حاشیہ درمختار میں فرماتے ہیں : لان المیّت یتأذی بما یتاذی بہ الحیّ ۔ یعنی اس لیے کہ جس سے زندو ں کو اذیت ہوتی ہے اس سے مردے بھی ایذا پاتے ہیں۔ بلکہ دیلمی نے
کیا آپ جانتے ہیں ؟ آج کل اکثر رواج ہوگیا ہے کہ حافظ کو اُجرت دے کر تراویح پڑھواتے ہیں یہ ناجائز ہے ۔ دینے والا اور لینے والا دونوں گنہگار ہیں ، اُجرت صرف یہی نہیں کہ پیشتر مقرر کر لیں کہ یہ لیں گے یہ دیں گے، بلکہ اگر معلوم ہے کہ یہاں کچھ ملتا ہے، اگرچہ اس سے طے نہ ہوا ہو یہ بھی ناجائز ہے کہ اَلْمَعْرُوْفُ کَالْمَشْرُوْطِ ہاں اگر کہہ دے کہ کچھ نہیں دوں گا یا نہیں لُوں گا پھر پڑھے اور حافظ کی خدمت کریں تو اس میں حرج نہیں کہ اَلصَّرِیْحُ یُفَوِّقُ الدَّلَالَۃَ ، صراحت کو دلالت پر فوقیت ہے ۔ ( “ بہار شریعت “ جلد ۴ ، ۶۹۵ ) طالب دعا : سید جیلانی میاں جیلانی خانقاہ مدنی سرکار ۔ موربی https://chat.whatsapp.com/JisyhwFq9Ea8eottd28Iqm
Comments
Post a Comment