اسرائیل کو بطور مملکت تسلیم کرنے والے دو اسلامی ممالک میں ایک ’اسلامی جمہوریہ ایران‘ بھی شامل ہے۔۔۔۔ اسرائیل اور ایران کی دوستی اب کسی تعارف کی محتاج نہیں، اسلامی دنیا میں اسلامی انقلاب لانے والی اس ایرانی مملکت کے بارے میں چند باتیں۔۔۔۔۔۔۔!!
ایران میں 6 صوبے اہلِ سُنّت اکثریت کے ہیں لیکن حکومتِ ایران اکثریت میں ہونے کے باوجود ان کو اقلیتوں میں شمار کرتی ہے۔
ایران عراق جنگ میں عراق کے خلاف استعمال ہونے والا سارا اسلحہ اسرائیل کی جانب سے فراہم کیا گیا تھا۔
فلسطین میں "اسلامی انقلاب" کا دعویٰ کرنے والی اس حکومت نے اسرائیلی ضرورت کا بیشتر تیل ایران سے فراہم کیا اور اسرائیل اور ملائیشیا کے عیسائیوں کے ساتھ مل کر مسلمانوں کا قتلِ عام کیا۔
ایران کی کابینہ میں اہلِ سنت مسلمانوں کو کوئی نمائندگی نہیں مل سکتی۔ اہلِ سنت مسلمانوں کو اجازت حاصل نہیں کہ وہ اپنی مسجد بنا سکیں، ایران کے شہر تہران میں جو کہ ایران کا سب سے بڑا شہر ہے وہاں اہلِ سنت مسلمانوں کی کوئی ذاتی مسجد موجود نہیں۔
اسلامی انقلاب کا پرچار کرتی اس حکومت کو چاہئے تھا کہ اسرائیل عرب جنگوں کے دوران اسرائیل کو کی جانے والی تیل کی ترسیل کو احتجاجاً بند کر دیتا لیکن ایسا نہیں ہوا اور نا صرف یہ کہ وہ تیل کی ترسیل جاری رہی بلکہ اس "اسلامی" حکومت نے عرب میں مسلمانوں کا حامی بننے کی بجائے اسرائیل کا اتحادی بننا پسند کیا۔
یاد رہے ،، ایران اس وقت بھی شام میں سنی مسلمانوں کے قتل عام میں برابر کا شریک ہے،،اور نہ صرف بشار اسد کو اسلحہ کی سپلائی کر رہا ہے بلکہ رضاکارانہ فوج بھی وہاں نہتے مسلمانوں پہ ظلم ڈھانے کے لیے بھیج رہا ہے ۔۔
آج جو لوگ ایرانی حکومت میں قائم بے مثال اسلامی حکومت کی مثالیں دیتے نہیں تھکتے ذرا ایک نظر اس کے ماضی اور ان حقائق پر بھی ڈالیں جو یہ واضح کر رہے ہیں کہ ایران کسی طور بھی عالمِ اسلام کا خیر خواہ نہیں رہا۔
یا اگر آپ صاحبان میں سے کسی کے پاس ان باتوں کے اس سے بہتر یا مستند جوابات موجود ہیں تو مجھ سے ضرور رابطہ کرے تا کہ میں اپنے نظریات کی اصلاح کر سکوں۔
ایران میں 6 صوبے اہلِ سُنّت اکثریت کے ہیں لیکن حکومتِ ایران اکثریت میں ہونے کے باوجود ان کو اقلیتوں میں شمار کرتی ہے۔
ایران عراق جنگ میں عراق کے خلاف استعمال ہونے والا سارا اسلحہ اسرائیل کی جانب سے فراہم کیا گیا تھا۔
فلسطین میں "اسلامی انقلاب" کا دعویٰ کرنے والی اس حکومت نے اسرائیلی ضرورت کا بیشتر تیل ایران سے فراہم کیا اور اسرائیل اور ملائیشیا کے عیسائیوں کے ساتھ مل کر مسلمانوں کا قتلِ عام کیا۔
ایران کی کابینہ میں اہلِ سنت مسلمانوں کو کوئی نمائندگی نہیں مل سکتی۔ اہلِ سنت مسلمانوں کو اجازت حاصل نہیں کہ وہ اپنی مسجد بنا سکیں، ایران کے شہر تہران میں جو کہ ایران کا سب سے بڑا شہر ہے وہاں اہلِ سنت مسلمانوں کی کوئی ذاتی مسجد موجود نہیں۔
اسلامی انقلاب کا پرچار کرتی اس حکومت کو چاہئے تھا کہ اسرائیل عرب جنگوں کے دوران اسرائیل کو کی جانے والی تیل کی ترسیل کو احتجاجاً بند کر دیتا لیکن ایسا نہیں ہوا اور نا صرف یہ کہ وہ تیل کی ترسیل جاری رہی بلکہ اس "اسلامی" حکومت نے عرب میں مسلمانوں کا حامی بننے کی بجائے اسرائیل کا اتحادی بننا پسند کیا۔
یاد رہے ،، ایران اس وقت بھی شام میں سنی مسلمانوں کے قتل عام میں برابر کا شریک ہے،،اور نہ صرف بشار اسد کو اسلحہ کی سپلائی کر رہا ہے بلکہ رضاکارانہ فوج بھی وہاں نہتے مسلمانوں پہ ظلم ڈھانے کے لیے بھیج رہا ہے ۔۔
آج جو لوگ ایرانی حکومت میں قائم بے مثال اسلامی حکومت کی مثالیں دیتے نہیں تھکتے ذرا ایک نظر اس کے ماضی اور ان حقائق پر بھی ڈالیں جو یہ واضح کر رہے ہیں کہ ایران کسی طور بھی عالمِ اسلام کا خیر خواہ نہیں رہا۔
یا اگر آپ صاحبان میں سے کسی کے پاس ان باتوں کے اس سے بہتر یا مستند جوابات موجود ہیں تو مجھ سے ضرور رابطہ کرے تا کہ میں اپنے نظریات کی اصلاح کر سکوں۔
Comments
Post a Comment