زکاة - zakat
-: کتاب الزکوة :-
کیا آپ جانتے ہیں ؟
قسط ؛ ۱
مسئلہ ؛
جناب عالی فیض بخش فیض رساہ امید گاہ جاویداں بندہ سے ایك مولوی امرت سر سے آئے ہیں وہ کسی بات کا جھگڑا کیا تھا تو بندہ نے کہا کہ نماز کا الله نے بہت بار قرآن شریف میں ذکر کیا ہے اور زکوٰۃ کا بھی بہت بار ذکر کیا ہے مگر روزہ کا ایك بار ذکر کیا ہے ، جنا ب عالی یہ صحیح ہے یا نہیں ؟اور عُشر کا ذکر قرآن مجید میں آیا ہے یا نہیں ؟
الجواب :
فی الواقع نماز و زکوٰۃ کی فرضیت و فضیلت و مسائل تینوں قسم کا ذکر قرآن مجیدمیں بہت جگہ ہے یہاں تك کہ مناقب بزازی و بحرالرائق و نھرالفائق و منح الغفار و فتح المعین وغیر ہا میں واقع ہوا کہ علاوہ اُن مواقع کے جن میں نماز و زکوٰۃ کا ذکر جُدا جُداہے دونوں کا ساتھ ساتھ ذکر قرآنِ عظیم میں بیاسی٨٢ جگہ آیا ہے ،
مگر علامہ حلبی و علامہ طحطاوی و علامہ شامی ساداتِ کرام محشیانِ درِمختار فرماتے ہیں :صحیح یہ ہے کہ اُن کا ساتھ ساتھ بتیس ٣٢ جگہ فرمایا ہے ۔
علامہ حلبی کے استاد نے وُہ سب مواقع گنا دئیے درمختارمیں ہے : قرنھا بالصلٰوۃ فی اثنین و ثمانین موضعا
(بیاسی ٨٢مقامات پر زکوٰۃ کو نمازکے ساتھ ذکر کیا گیا ہے ۔
شرح مسکین و حاشیہ سیدازھری میں ہے :
قرن الزکوۃ فی اٰی من القراٰن اثنین و ثمانین موضعا[ ملخصا آیات قرآنی میں بیاسی۸۲جگہ زکوٰۃ کو نماز سے متصل بیان کیا گیا ہے اھ تلخیصًا
طحطاوی وردالمحتار میں ہے :
واللفظ لط قولہ فی اثنین وثمانین مو ضعا تبع فیہ صاحب النھر والمنح وتبعا صاحب البحر معزیا الی المناقب البزازیۃ وصوابہ اثنین و ثلاثین کما عدھا شیخنا السید اھ حلبی بزیادۃ ۔
اس کی عبارت ط ہے کہ ان کا قول بیاسی ٨٢ مقامات پر ایسا ہے ، اس میں صاحبِ نہر ا ورمنح نے اتباع کی ہے ، اور ان دونوں نے صاحبِ بحر کی اتباع کی ہے ، انہوں نے مناقبِ بزازیہ کی طرف نسبت کی ہے ، اور درست یہ ہے کہ زکوٰۃ کو نماز سے متصل جن مقامات پر بیان کیا گیا ان کی تعداد بتیس ٣٢ ہے جیسے کہ اس تعداد کو ہمارے شیخ سید نے شمار کیا اھ حلبی مع اضافہ ۔
اور فر ضیتِ روزہ کا ذکر صرف ایك ہی جگہ ہے ، ہاں عبارۃً و اشارۃً اس کی فضیلت اور مواقع پر بھی ظاہر فرمائی گئی ہے:
کقولہ تعالٰی فی سورۃ الاحزاب اِنَّ الْمُسْلِمِیۡنَ وَ الْمُسْلِمٰتِ
(الیٰ قولہ تعالی ) وَالصّٰٓئِمِیۡنَ وَالصّٰٓئِمٰتِ
(الیٰ ان قال تعالٰی) اَعَدَّ اللہُ لَہُمۡ مَّغْفِرَۃً وَّ اَجْرًا عَظِیۡمًا
﴿ وقولہ تعالٰی فی سورۃ التوبۃ اَلتَّآئِبُوۡنَ الْعٰبِدُوۡنَ الْحٰمِدُوۡنَ السّٰٓئِحُوۡنَ ،الایۃ وقولہ تعالٰی فی سورۃ مثلًاسورہ احزاب میں اﷲ تعالٰی کا قول ہے : بلا شبہ مسلمان مرد اور مسلمان خواتین (اﷲ تعالٰی کے اس فر مان تك )رو زہ رکھنے والے مرد اور روزہ رکھنے والی خواتین (یہاں تك کہ فرمایا )اﷲتعالٰی نے ان کے لئے مغفرت اور اجرِ عظیم تیّار رکھا ہے اور سورہ توبہ میں ارشاد ِ باری تعالٰی ہے : توبہ کرنے والے
التحریم" تٰٓئِـبٰتٍ عٰبِدٰتٍ سٰٓئِحٰتٍ"السائح ھوالصائم ۔
عبادت کر نے والے ، حمد کرنے والے ، روزہ رکھنے والے الآیۃ
اور سورہ تحریم میں ارشاد باری تعالٰی ہے : توبہ کرنے والیاں عبادت کرنے وا لیاں، روزہ رکھنے والیاں ۔ السائح کا معنی روزہ رکھنے والا ہے ۔
عشر کا ذکر بھی قرآنِ عظیم میں ہے :
قال تعالی فی سورۃ الانعام وَاٰتُوۡا حَقَّہٗ یَوْمَ حَصَادِہٖ ۫ۖ[ ۔قالہ ابن عباس و طاؤس والحسن و جابر بن زید و سعید بن المسیّب ۔
رضی اﷲ تعالٰی عنھم کمافی المعالم وغیرھا، واﷲسبحٰنہ وتعالٰی اعلم۔
اﷲتعالٰی نے سورۃ الانعام میں فرمایا: کھیتی کٹنے کی دن اس کا حق ادا کرو ۔
(اکثر مفسرین کے نزدیك اس حق سے مراد عشر ہے )
(حضرت ابن عباس، طاؤس ، حسن ، جابربن زید اور سعید بن المسیّب رضی اﷲتعالٰی عنہم ان تمام حضرات نے اس سے عشر مراد لیا ہے جیساکہ معالم التنزیل وغیرہ میں ہے ۔
واﷲتعالٰی اعل
( “ الفتاوی الرضویہ “ کتاب الزکوة ، جلد ۱۰ ، صحفہ ۶۳ )
طالب دعا : سید جیلانی میاں جیلانی
خانقاہ مدنی سرکار ۔ موربی
کیا آپ جانتے ہیں ؟
قسط ؛ ۱
مسئلہ ؛
جناب عالی فیض بخش فیض رساہ امید گاہ جاویداں بندہ سے ایك مولوی امرت سر سے آئے ہیں وہ کسی بات کا جھگڑا کیا تھا تو بندہ نے کہا کہ نماز کا الله نے بہت بار قرآن شریف میں ذکر کیا ہے اور زکوٰۃ کا بھی بہت بار ذکر کیا ہے مگر روزہ کا ایك بار ذکر کیا ہے ، جنا ب عالی یہ صحیح ہے یا نہیں ؟اور عُشر کا ذکر قرآن مجید میں آیا ہے یا نہیں ؟
الجواب :
فی الواقع نماز و زکوٰۃ کی فرضیت و فضیلت و مسائل تینوں قسم کا ذکر قرآن مجیدمیں بہت جگہ ہے یہاں تك کہ مناقب بزازی و بحرالرائق و نھرالفائق و منح الغفار و فتح المعین وغیر ہا میں واقع ہوا کہ علاوہ اُن مواقع کے جن میں نماز و زکوٰۃ کا ذکر جُدا جُداہے دونوں کا ساتھ ساتھ ذکر قرآنِ عظیم میں بیاسی٨٢ جگہ آیا ہے ،
مگر علامہ حلبی و علامہ طحطاوی و علامہ شامی ساداتِ کرام محشیانِ درِمختار فرماتے ہیں :صحیح یہ ہے کہ اُن کا ساتھ ساتھ بتیس ٣٢ جگہ فرمایا ہے ۔
علامہ حلبی کے استاد نے وُہ سب مواقع گنا دئیے درمختارمیں ہے : قرنھا بالصلٰوۃ فی اثنین و ثمانین موضعا
(بیاسی ٨٢مقامات پر زکوٰۃ کو نمازکے ساتھ ذکر کیا گیا ہے ۔
شرح مسکین و حاشیہ سیدازھری میں ہے :
قرن الزکوۃ فی اٰی من القراٰن اثنین و ثمانین موضعا[ ملخصا آیات قرآنی میں بیاسی۸۲جگہ زکوٰۃ کو نماز سے متصل بیان کیا گیا ہے اھ تلخیصًا
طحطاوی وردالمحتار میں ہے :
واللفظ لط قولہ فی اثنین وثمانین مو ضعا تبع فیہ صاحب النھر والمنح وتبعا صاحب البحر معزیا الی المناقب البزازیۃ وصوابہ اثنین و ثلاثین کما عدھا شیخنا السید اھ حلبی بزیادۃ ۔
اس کی عبارت ط ہے کہ ان کا قول بیاسی ٨٢ مقامات پر ایسا ہے ، اس میں صاحبِ نہر ا ورمنح نے اتباع کی ہے ، اور ان دونوں نے صاحبِ بحر کی اتباع کی ہے ، انہوں نے مناقبِ بزازیہ کی طرف نسبت کی ہے ، اور درست یہ ہے کہ زکوٰۃ کو نماز سے متصل جن مقامات پر بیان کیا گیا ان کی تعداد بتیس ٣٢ ہے جیسے کہ اس تعداد کو ہمارے شیخ سید نے شمار کیا اھ حلبی مع اضافہ ۔
اور فر ضیتِ روزہ کا ذکر صرف ایك ہی جگہ ہے ، ہاں عبارۃً و اشارۃً اس کی فضیلت اور مواقع پر بھی ظاہر فرمائی گئی ہے:
کقولہ تعالٰی فی سورۃ الاحزاب اِنَّ الْمُسْلِمِیۡنَ وَ الْمُسْلِمٰتِ
(الیٰ قولہ تعالی ) وَالصّٰٓئِمِیۡنَ وَالصّٰٓئِمٰتِ
(الیٰ ان قال تعالٰی) اَعَدَّ اللہُ لَہُمۡ مَّغْفِرَۃً وَّ اَجْرًا عَظِیۡمًا
﴿ وقولہ تعالٰی فی سورۃ التوبۃ اَلتَّآئِبُوۡنَ الْعٰبِدُوۡنَ الْحٰمِدُوۡنَ السّٰٓئِحُوۡنَ ،الایۃ وقولہ تعالٰی فی سورۃ مثلًاسورہ احزاب میں اﷲ تعالٰی کا قول ہے : بلا شبہ مسلمان مرد اور مسلمان خواتین (اﷲ تعالٰی کے اس فر مان تك )رو زہ رکھنے والے مرد اور روزہ رکھنے والی خواتین (یہاں تك کہ فرمایا )اﷲتعالٰی نے ان کے لئے مغفرت اور اجرِ عظیم تیّار رکھا ہے اور سورہ توبہ میں ارشاد ِ باری تعالٰی ہے : توبہ کرنے والے
التحریم" تٰٓئِـبٰتٍ عٰبِدٰتٍ سٰٓئِحٰتٍ"السائح ھوالصائم ۔
عبادت کر نے والے ، حمد کرنے والے ، روزہ رکھنے والے الآیۃ
اور سورہ تحریم میں ارشاد باری تعالٰی ہے : توبہ کرنے والیاں عبادت کرنے وا لیاں، روزہ رکھنے والیاں ۔ السائح کا معنی روزہ رکھنے والا ہے ۔
عشر کا ذکر بھی قرآنِ عظیم میں ہے :
قال تعالی فی سورۃ الانعام وَاٰتُوۡا حَقَّہٗ یَوْمَ حَصَادِہٖ ۫ۖ[ ۔قالہ ابن عباس و طاؤس والحسن و جابر بن زید و سعید بن المسیّب ۔
رضی اﷲ تعالٰی عنھم کمافی المعالم وغیرھا، واﷲسبحٰنہ وتعالٰی اعلم۔
اﷲتعالٰی نے سورۃ الانعام میں فرمایا: کھیتی کٹنے کی دن اس کا حق ادا کرو ۔
(اکثر مفسرین کے نزدیك اس حق سے مراد عشر ہے )
(حضرت ابن عباس، طاؤس ، حسن ، جابربن زید اور سعید بن المسیّب رضی اﷲتعالٰی عنہم ان تمام حضرات نے اس سے عشر مراد لیا ہے جیساکہ معالم التنزیل وغیرہ میں ہے ۔
واﷲتعالٰی اعل
( “ الفتاوی الرضویہ “ کتاب الزکوة ، جلد ۱۰ ، صحفہ ۶۳ )
طالب دعا : سید جیلانی میاں جیلانی
خانقاہ مدنی سرکار ۔ موربی
Comments
Post a Comment