زکاة ۔ zakat
-: کتاب الزکوة :-
کیا آپ جانتے ہیں ؟
قسط ؛ ۳
“ زکوة میں نیت شرط ہے “
ردالمحتار میں ہے :
متعلق بتملیك ای لاجل امتثا ل امرہ تعالٰی ۔ ان کلمات (ﷲ تعالٰی )کا تعلق لفظ تملیك سے ہے یعنی یہ عمل فقط اپنے رب کریم کے حکم کی بجا آوری کے طور پر ہو ۔
پھر اس میں اعتبار صرف نیّت کا ہے اگر چہ زبان سے کچھ اور اظہار کرے ، مثلًا دل میں زکوٰۃ کا ارادہ کیا اور زبان سے ہبہ یاقرض کہہ کردیا صحیح مذہب پر زکوٰۃ ادا ہوجائیگی۔
شامی میں ہے :
لااعتبارللتسمیۃفلوسماھا ھبۃاوقرضا تجزیہ فی الاصح۔
نام لینے کا اعتبار نہیں ، اگر کسی نے اس مال کو ہبہ یا قر ض کہہ دیا تب بھی اصح قول کے مطابق زکوٰۃ ادا ہوجائے گی ۔
پھر نیت بھی صرف دینے والے کی ہے لینے والا کچھ سمجھ کرلے اس کا علم اصلًا معتبر نہیں ،
فی غمزالعیون العبرۃلنیۃ الدافع لالعلم المدفوع۔
١ غمزالعیون میں ہے کہ اعتبار دینے والے کی نیّت کا ہے نہ کہ اس کے علم کا جسے زکوٰۃ دی جارہی ہے ۔
ولہٰذااگر عید کے دن اپنے رشتہ داروں کو جنھیں زکوٰۃ دی جاسکتی ہے کچھ روپیہ عیدی کا نام کر کے دیا اور انہوں نے عیدی ہی سمجھ کر لیا اور اس کے دل میں یہ نیّت تھی میں زکوٰۃ دیتا ہوں بلاشبہ ادا ہوجائیگی ۔
اسی طرح اگر کوئی ڈالی لایا رمضان مبارك میں سحری کو جگانے والا عید کا انعام لینے آیا یا کسی شخص نے دوست کے آنے یا اور کسی خوشی کا مژدہ سنایا اس نے دل میں زکوٰۃ کا قصد کر کے ان لوگوں کو کچھ دیا ، یہ دینا بھی زکوٰۃ ہی ٹہرے گا، اگر چہ ان کے ظاہر میں ڈ الی لانے یا سحری کو جگانے یا خوشخبری کو سنانے کا انعام تھا ، اور انہوں نے اپنی دانست میں یہی جان کرلیا۔
جاری ہے ۔۔۔۔۔
( “ الرسالہ تجلی الشکاة لانارة اسئلة الزکاة “ )
( “ الفتاوی الرضویہ “ کتاب الزکوة ،جلد ۱۰ ، صحفہ ۶۷ )
طالب دعا : سید جیلانی میاں جیلانی
خانقاہ مدنی سرکار ۔ موربی
کیا آپ جانتے ہیں ؟
قسط ؛ ۳
“ زکوة میں نیت شرط ہے “
ردالمحتار میں ہے :
متعلق بتملیك ای لاجل امتثا ل امرہ تعالٰی ۔ ان کلمات (ﷲ تعالٰی )کا تعلق لفظ تملیك سے ہے یعنی یہ عمل فقط اپنے رب کریم کے حکم کی بجا آوری کے طور پر ہو ۔
پھر اس میں اعتبار صرف نیّت کا ہے اگر چہ زبان سے کچھ اور اظہار کرے ، مثلًا دل میں زکوٰۃ کا ارادہ کیا اور زبان سے ہبہ یاقرض کہہ کردیا صحیح مذہب پر زکوٰۃ ادا ہوجائیگی۔
شامی میں ہے :
لااعتبارللتسمیۃفلوسماھا ھبۃاوقرضا تجزیہ فی الاصح۔
نام لینے کا اعتبار نہیں ، اگر کسی نے اس مال کو ہبہ یا قر ض کہہ دیا تب بھی اصح قول کے مطابق زکوٰۃ ادا ہوجائے گی ۔
پھر نیت بھی صرف دینے والے کی ہے لینے والا کچھ سمجھ کرلے اس کا علم اصلًا معتبر نہیں ،
فی غمزالعیون العبرۃلنیۃ الدافع لالعلم المدفوع۔
١ غمزالعیون میں ہے کہ اعتبار دینے والے کی نیّت کا ہے نہ کہ اس کے علم کا جسے زکوٰۃ دی جارہی ہے ۔
ولہٰذااگر عید کے دن اپنے رشتہ داروں کو جنھیں زکوٰۃ دی جاسکتی ہے کچھ روپیہ عیدی کا نام کر کے دیا اور انہوں نے عیدی ہی سمجھ کر لیا اور اس کے دل میں یہ نیّت تھی میں زکوٰۃ دیتا ہوں بلاشبہ ادا ہوجائیگی ۔
اسی طرح اگر کوئی ڈالی لایا رمضان مبارك میں سحری کو جگانے والا عید کا انعام لینے آیا یا کسی شخص نے دوست کے آنے یا اور کسی خوشی کا مژدہ سنایا اس نے دل میں زکوٰۃ کا قصد کر کے ان لوگوں کو کچھ دیا ، یہ دینا بھی زکوٰۃ ہی ٹہرے گا، اگر چہ ان کے ظاہر میں ڈ الی لانے یا سحری کو جگانے یا خوشخبری کو سنانے کا انعام تھا ، اور انہوں نے اپنی دانست میں یہی جان کرلیا۔
جاری ہے ۔۔۔۔۔
( “ الرسالہ تجلی الشکاة لانارة اسئلة الزکاة “ )
( “ الفتاوی الرضویہ “ کتاب الزکوة ،جلد ۱۰ ، صحفہ ۶۷ )
طالب دعا : سید جیلانی میاں جیلانی
خانقاہ مدنی سرکار ۔ موربی
Comments
Post a Comment