Posts

Showing posts from May, 2020

سیرت امیرالمومنین عمر بن عبد العزیز

🌙عمر بن عبد العزیز🌙 عمر بن عبد العزیز بن مروان بن حکم (کنیت: ابو حفص) خلافت بنو امیہ کے آٹھویں خلیفہ تھے اور سلیمان بن عبدالملک کے بعد مسند خلافت پر بیٹھے۔  انہیں ان کی نیک سیرتی کے باعث چھٹا خلیفہ راشد بھی کہا جاتا ہے جبکہ آپ خلیفہ صالح کے نام سے بھی مشہور ہیں۔ ابتدائی زندگی آپ نے 61ھ میں مدینہ منورہ میں آنکھ کھولی۔ نام عمر بن عبد العزیز بن مروان اور ابو حفص کنیت تھی۔ آپ کی والدہ کا نام ام عاصم تھا جو عاصم بن الخطاب کی صاحبزادی تھیں گویا حضرت عمر فاروق کی پوتی ہوئیں اس لحاظ سے آپ کی رگوں میں فاروقی خون تھا۔ 61ھ/681ء کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد مسلسل 21 برس مصر کے گورنر رہے۔ دولت و ثروت کی فراوانی تھی لہذا نازو نعم کے ماحول میں آپ کی پرورش ہوئی۔ جس کا اثر خلیفہ بننے تک قائم رہا۔ وہ ایک نفیس طبع خوش پوش مگر صالح نوجوان تھے۔ عہد شباب میں اچھے سے اچھا لباس پہنتے۔ دن میں کئی پوشاک تبدیل کرتے، خوشبو کو بے حد پسند کرتے، جس راہ سے گزر جاتے فضا مہک جاتی۔ ان ظاہری علامات کو دیکھ کر اس امر کی پیشگوئی نہیں کی جاسکتی تھی جو خلیفہ بننے کے بعد ظاہر ہوئے لیکن چونکہ طبیعت

گائے کی قربانی شعارے اسلام ہے ، cow and islam

-: گائے کی قربانی شعار اسلام ہے، :- (گائے کی قربانی کے بارے میں بہترین طریقہ) قسط : ۲ کیا آپ جانتے ہیں  ؟ الجواب ؛ اصل مسئلہ کے جواب سے پہلے دو۲ امرذہن نشین کرنا لازم : اول: یہ کہ ہماری شریعت مطہر اعلٰی درجہ حکمت ومتانت ومراعات دقائق مصلحت میں ہے،اور جوحکم عرف ومصالح پر مبنی ہوتاہے انھیں چیزوں کے ساتھ دائر رہتاہے،او راعصا روامصار میں ان کے تبدل سے متبدل ہوجاتاہے،اور وہ سب احکام احکام شرع ہی قرار پاتے ہیں،مثلا زمان برکت نشان حضور سرو عالم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم میں بوجہ کثرت خیر ونایابی فتنہ وشدت تقوٰی وقوت خوف خدا عورتوں پر ستر واجب تھا نہ حجاب،اورزنان مسلمین برائے نماز پنجگانہ مساجد میں جماعتوں کے لئے حاضر ہوتیں،بعدحضور کے جب زمانے کا رنگ قدرے متغیر ہوا ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالٰی عنہا نے فرمایا: لوا ن رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم رأی من النساء مارأینا لمنعھن من المسٰجد کما منعت بنواسرائیل نسائھا ۔ یعنی رسول اﷲ صلی اﷲ تعالی علیہ وسلم ہمارے زمانے کی عورتوں کو ملاحظہ فرماتے تو انھیں مساجد جانے سے ممانعت کرتے جیسے بنی اسرائیل نے اپنی عورتوں

گائے کی قربانی شعار اسلام ہے

-: گائے کی قربانی شعار اسلام ہے، :- (گائے کی قربانی کے بارے میں بہترین طریقہ) قسط : ۱ کیا آپ جانتے ہیں  ؟ کیا فرماتے ہیں علمائے دین مذہب حنفیہ اس مسئلہ میں کہ گاؤ کشی کوئی ایسا امرہے جس کے نہ کرنے سے کوئی شخص دین اسلام سے خارج ہوجاتاہے،یا اگر کوئی معتقد اباحت ذبح ہو مگر کوئی گائے اس نے ذبح نہ کی ہو یا گائے کا گوشت نہ کھایا ہو،ہر چند کہ اکل اس کاجائز جانتاہے،تو اس کے اسلام میں کچھ فرق نہ آئے گا اور وہ کامل مسلمان رہے گا،گاؤ کشی کوئی واجب فعل ہے کہ جس کا تارك گنہ گار ہوتاہے،یا اگر کوئی شخص گاؤ کشی نہ کرے صرف اباحت ذبح کا دل سے معتقد ہو تووہ گنہ گار نہ ہوگا۔ جہاں بلاوجہ اس فعل کے ارتکاب سے ثوران فتنہ وفساد ہوا ور مفضی بہ ضرر اہل اسلام ہو،اور کوئی فائدہ اس فعل پر مرتب نہ ہوا ور عملداری اسلام بھی نہ ہو تووہاں بدیں وجہ اس فعل سے کوئی باز رہے تو جائز ہے یایہ کہ بلاسبب ایسی حالت میں میں بقصد اثارت فتنہ وفساد ارتکاب اس کا واجب ہے،اور قربانی اونٹ کی بہتر ہے یا گائے کی؟ بینوا توجروا جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔ ( “ الرسالہ انفس الفکر فی قربان البقر۱۲۹۸ھ “ ) ( “ الفتاوی الرضویہ “