Posts

Showing posts from February, 2020

قادیانی ، Qadiyani

مسئلہ ٢٣٧:   از فرید آباد ڈاك خانہ غوث پور ریاست بہاولپور مرسلہ مولوی نور احمد صاحب فریدی دواز دہم محرم الحرام ١٣٣٧ھ شرعا قبل متارکہ وتفریق بین المحارم غیر مدخولہ سے کسی دوسرے کا نکاح درست ہے یا نہیں؟ اور قاضی شرعا کون ہے؟ بوقت ضرورت فسخ وتفریق اس ملك ریاست بہاولپور اسلامیہ میں جو تحت قبضہ نصارٰی ہے کون حق فسخ وتفریق بالا رکھتا ہے؟ علما کا ہے یا گرد آور قاضیان سرکار کا یا محض حکام کا؟ اورحکام بعض صاحب اسلام ہیں بعض اہل ہنود،ان میں کوئی امتیاز ہے یا سب اس کا حق رکھتے ہیں اس  ریاست اسلامی میں دو عورات ایك شخص سے یکے بعد دیگرے نکاح کرچکی ہیں اور بحکم شرعی  وان تزوجھما علی التعاقب صح الاول وبطل الثانی (آپس میں دو محرم عورتوں سے اگریکے بعد دیگرے نکاح کیا تو پہلا صیح ہوا دوسرا باطل ہے۔ت)متارکہ یا تفریق ثانیہ کی ضرور ہے لیکن ناکح متارکہ نہیں کرتا۔تفریق لازمی ہے۔دریافت طلب یہ ہے کہ اب کیا کیا جائے؟  بینوا توجروا الجواب: اسلامی ریاست میں مسلمان حاکم کہ وہابی،رافضی،قادیانی،نیچری وامثالہم سے نہ ہو،نائب شرعی ہے،مگر یہاں نہ قاضی کی حاجت نہ متارکہ شوہر کی ضرورت کہ نکاح راسًا فاسد واقع

قادیانی ، Qadiyani

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اسمسئلہ میں کہ مولود خوانی مسجد میں جائز ہے یا نہیں؟ کیونکہ مرزائی وغیرہ اعتراضکرتے ہیں کہ مسجد میں راگ منع ہیں اور حتی الامکان منع ہیں، چونکہ مولود بھی راگہیں اس لئے یہ قطعًا جائز ہیں ۔  بینوا توجروا الجواب: مجلس میلاد مبارك کہ روایاتصحیحہ سے ہو اور اشعار کہ پڑھے جائیں مطابق شرع مطہر ہوں اور الحان سے پڑھنے والےمرد غیر امرد ہوں، مسجد میں بھی جائز ہے کہ مساجد ذکر الہٰی کے لئے بنیں اور نبیصلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کا ذکر بھی ذکر الہٰی ہے، حدیث میں ہے رب عز وجل نے کریمہورفعنا لك ذکرك كے نزول کے بعد کہ ہم نے بلند کیا تمھارے لئے تمھارا ذکر ، جبریلامین علیہ الصلوٰۃ والسلام کو خدمت اقدس حضور سید عالم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلممیں بھیج کر ارشاد فرمایا:  اتدری کیف رفعت لك ذکرک [1] جانتے ہو میں نے تمھارا ذکر تمھارے لئے کیونکر بلندفرمایا؟ حضور صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم نے عرض کی : تو خوب جانتاہے ۔ فرمایا : جعلتك ذکر امن ذکری فمن ذکرك فقدذکرنی٢   [2] میںتمھیں اپنے ذکر میں سے ایك ذکر بنایا تو جو نے تمھارا ذکر کیا اس نے میرا ذکر کیا۔ قادیانی  مرتدین ہیں ان کی بات پر کان لگان

Qadiyani, قادیانی

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ مالِ زکوٰۃ مدرسہ اسلامیہ میں دینا جائز ہے یا نہیں؟ الجواب : مدرسہ اسلامیہ اگر صحیح اسلامیہ خاص اہلسنت کا ہو۔ نیچریوں، وہابیوں، قادیانیوں، رافضیوں، دیوبندیوں وغیرہم مرتدین کا نہ ہو تو اس میں مالِ زکوٰۃ اس شرط پر دیا جاسکتا ہے کہ مہتمم اس مال کو جُدا رکھے اور خاص تملیك فقیر کے مصارف میں صرف کرے مدرسین یا دیگر ملازمین کی تنخواہ اس سے نہیں دی جاسکتی۔  نہ مدرسہ کی تعمیر یا مرمت یا فرش وغیرہ میں صرف ہوسکتی ہے، نہ یہ ہوسکتا ہے کہ جن طلبہ کو مدرسہ سے کھانا دیاجاتاہے اُس روپے سے کھانا پکا کر اُن کو کھلایا جائے کہ یہ صورتِ اباحت ہے اور زکوٰۃ میں تملیك لازم ہاں یُوں کرسکتے ہے کہ جن طلبہ کو کھانا دیا جاتا ہے اُن کو نقد روپیہ بہ نیّت زکوٰۃ دے کر مالك کردیں پھر وُہ اپنے کھانے کیلئے واپس دیں یاجن طلبہ کا وظیفہ نہ اجرۃً بلکہ محض بطور امداد ہے اُن کے وظیفے میں دیں یا کتابیں خرید کر طلبہ اُن کا مالك کردیں۔ ہاں اگر روپیہ بہ نیّت زکوٰۃکسی مصرف زکوٰۃ کو دے کر مالك کردیں وُہ اپنی طرف سے مدرسہ کو دے دے تو تنخواہ مدرسین و ملازمین وغیرہ جملہ مصارف مدرسہ میں صرف ہ

Qadiyani, قادیانی

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اسمسئلہ میں کہ وقت نماز چند اشخاص جمع ہیں لیکن کامل پابند شریعت نہیں ہیں ایك حافظہے اور مسائل سے بھی واقف ہے مگر داڑھی اس کی کسی قدر کتری ہوئی ہے موافق شرع نہیںدوسرے کا لباس ووضع تو موافق شر یعت ہے اور کچھ مسائل سے کسی قدر واقفیت رکھتا ہےمگر قران مجیدبمقابلہ حافظ کے صحیح نہیں پڑھ سکتا نہ خطبہ جمعہ کا یہ کوئی شخصحافظ تو نہیں مگر مسائل نماز سے واقف ہے قرآن عظیم صحیح پڑھتا ہے ملازمت پولیسکرچکا ہے پنشن پاتا ہے غرض ایسی ہی حالت ہر شخص کی ہے اس حالت میں کون شخص امامتکے لائق سمجھا جائے؟  بینواتوجروا الجواب: ان میں جو شخص وضو وغسل وغیرہطہارت ٹھیك کرتا ہو نماز صحیح پڑھتا ہو قرآن مجید ایسا غلط نہ پڑھتا ہو جس سے معنیبدلیں فاسق ہوں اس کے پیچھے نماز ہوجائے گی مگر امام بنانا جائز ہونے کے لئے یہبھی ضروری ہے کہ مذہب کا سنی خالص ہوفاسق علی الاعلان نہ ہو یعنی کوئی گناہ کبھیاعلان کے ساتھ نہ کرتا ہو صغیرہ بھی عادت واصرار سے کبیرہ ہوجاتاہے ، جو شخص ان سبباتوں کا جامع ہو اگر چہ قرآن عظیم حافظ کی مثل نہ پڑھ سکے یا پولیس کی پنشن پائےاسے امام بنانے میں حرج نہیں ، اور داڑھی حد شر

Islamic scholar .SaiyedJillaniMiya

(  دفن   کے   وقت   جو   قبر   پر   اذان   کہی   جاتی   ہے   شرعًا   جائز   ہے   یا   نہیں،     ؟ ) کیا   آپ   جانتے   ہیں     ؟ قسط  :  ۸ دلیل   ششم : ابوداؤد   وحاکم   وبیہقی   امیرالمومنین   عثمانِ   غنی   رضی   الله   تعالٰی   عنہ   سے   راوی : حضور   اقدس   صلی   الله   تعالٰی   علیہ   وسلم   جب   دفنِ   میت   سے   فارغ   ہوتے   قبر   پر   وقوف   فرماتے   اور   ارشاد کرتے   اپنے   بھائی   کے   لئے   استغفار   کرو   اور   اس   کے   لئے   جوابِ   نکیرین   میں   ثابت   قدم   رہنے   کی   دعا   مانگو   کہ اب   اس   سے   سوال   ہوگا۔   سعید   بن   منصور   اپنے   سنن   میں   حضرت   عبدالله   بن   مسعود   رضی   الله   تعالٰی   عنہ   سے   راوی :  جب   مُردہ   دفن   ہوکر قبر   درست   ہوجاتی   حضور   سید   عالم   صلی   الله   تعالٰی   علیہ   وسلم   قبر   پر   کھڑے   ہوکر   دعا   کرتے   الٰہی !  ہمارا   ساتھی تیرا   مہمان   ہُوا   اور   دنیا   اپنے   پسِ   پشت   چھوڑ   آیا،الٰہی !  سوال   کے   وقت   اس   کی   زبان   درست   رکھ   اور   قبر   میں اس   پر   وہ   بلانہ   ڈال  

قادیانی ، Qadiyani

قادیانی:    کہ مرزا غلام احمد قادیانی کے پیرو ہیں  ، اس شخص نے اپنی نبوت کا دعویٰ کیا اور انبیائے کرام  علیہم السلام  کی شان میں   نہایت بیباکی کے ساتھ گستاخیاں   کیں  ، خصوصاً حضرت عیسیٰ روح اﷲ وکلمۃاﷲ  علیہ الصلاۃ والسلام  اور ان کی والدہ ماجدہ طیِّبہ طاہرہ صدیقہ مریم کی شانِ جلیل میں   تو وہ بیہودہ کلمات استعمال کیے، جن کے ذکر سے مسلمانوں   کے دل ہِل جاتے ہیں  ، مگر ضرورتِ زمانہ مجبور کر رہی ہے کہ لوگوں   کے سامنے اُن میں   کے چندبطور نمونہ ذکر کیے جائیں  ، خود مدّعیٔ نبوت بننا کافر ہونے اور ابد الآباد جہنم میں   رہنے کے لیے کافی تھا، کہ قرآنِ مجید کا انکار اور حضور خاتم النبیین  صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم  کو خاتم النبیین نہ ماننا ہے، مگر اُس نے اتنی ہی بات پر اکتفا نہ کیا بلکہ انبیاء  علیہم الصلاۃ والسلام  کی تکذیب و توہین کا وبال بھی اپنے سَر لیا اور یہ صدہا کفر کا مجموعہ ہے، کہ ہر نبی کی تکذیب مستقلاً کفر ہے، اگرچہ باقی انبیا و دیگر ضروریات کا قائل بنتا ہو، بلکہ کسی ایک نبی کی تکذیب سب کی تکذیب ہے ،  چنانچہ آیۂ :               [ كَذَّبَتْ قَوْمُ نُوْحِ ا۟لْمُرْسَلِيْنَ۠ۚۖ ۰۰۱۰۵