Posts

Showing posts from February, 2021

Masjid مسجد

 کیا آپ جانتے ہیں ؟  علماء فرماتے ہیں دروازہ مسجد پر جو دُکانیں ہیں فنائے مسجد ہیں کہ مسجد سے متصل ہیں ، فتاوٰی امام قاضی خاں پھر فتاوٰی علمگیریہ میں ہے: یصح الاقتداء لمن قام علی الدکاکین التی تکون علی باب المسجد لانھامن فناء المسجد متصلۃ بالمسجد۔ ] اس شخص کی اقتداء درست ہے جو اس دکان پر کھڑا ہے جو مسجد کے دروازے پر ہے کیونکہ یہ فنائے مسجد میں ہونے کی وجہ سے مسجد سے متصل ہے۔(ت) ظاہر ہے کہ جو دُکانیں دروازہ پر ہیں صحن مسجد سے متصل ہیں نہ درجہ مسقفہ سے ،تو لاجرم صحنِ مسجد مسجدہے، اور یہیں سے ظاہر کہ صحن کو فنا کہنا محض غلط ہے اگر وہ فنائے مسجد ہوتا تو دکانیں کہ اس سے متصل ہیں متصل بہ فنا ہوتیں ، نہ متصل بہ مسجد ، پھر ان دکانوں کے فنا ٹھہرنے میں کلام ہوتا کہ فنا وہ ہے جو متصل بہ مسجد ہو نہ وہ کہ متصل بہ فنا ہو، ورنہ اس تعریف پر لزوم دَور کے علاوہ متصل بالفنا بھی فنا ٹھہرے تو سارا شہر یا لااقل تمام محلہ فنائے مسجد قرار پائے  کما لایخفی (جیسا کہ مخفی نہیں۔ت) اور یہ ادعا کہ صحن وفنا کا مفہوم واحد  جہل شدید ہے کہ کسی عاقل سے معقول نہیں ، شاید یہ قائل اُن دکانوں کو بھی صحن مسجد کہے گا۔ ( “ الف

Masjid مسجد

  حدیث  لاصلٰوۃلجارالمسجدالافی المسجد [] ) مسجد کے  پڑوسی کی نماز ، مسجد کے علاوہ نہیں ہو سکتی۔ کی تعمیل کہاں ہوئی اور سنتِ عظیمہ جلیلہ کس واسطے چھوڑی ، کہا کو ئی ذی عقل مسلمان گوارا کرے گا کہ مکان چھوڑ کر آوازِ آذان سُن کر نماز کو جائے اور مسجد ہو تے ساتے مسجد میں نہ پڑھے بلکہ اس کے حریم و حوالی میں نماز پڑھ کر چلا آئے، کیا اہل عقل ایسے شخص کو مجنون نہ کہیں گے، تو ا نکار والوں کا قو ل وفعل قطعًا متناقض، اگر یہ عذر کریں کہ جہاں امام نے پڑھی مجبوری ہیں پڑھنی ہوئی ہے تو محض بیجا و نا معقول وناقابل قبول ، آپ صاحبوں پر حقِ مسجد کی رعایت اتباعِ جماعت سے اہم و اقدم تھی، جب آپ نے دیکھا کہ سب اہل جماعت مسجد چھوڑ کر غیر مسجد میں نماز پڑھتے ہیں آپ کو چاہئے تھا خود مسجد میں جاکر پڑھتے، اگر کوئی مسلمان آپ کا ساتھ دیتا جماعت کرتے ورنہ تنہا ہی پڑھتے کہ حقِ مسجد سے ادا ہوتے۔ یہاں تك علما اس تنہا پڑھنے کو دوسری مسجد میں باجماعت پڑھنے سے افضل بتاتے ہیں نہ کہ غیر مسجد میں۔ فتاوٰی امام قاضی خاں پھر خزانۃ لمفتین پھر ردلمحتار وغیرہ میں ہے۔ یذھب الی مسجد منزلہ ویؤذن فیہ ویصلی وان کان واحدًا لان لمسجد منزلہ

مسجد masjid

کیا آپ جانتے ہیں ؟ کہ اگر عمارت اصلًا نہ ہو صرف ایك چبوترہ یا محدودمیدان نماز کے لئے وقف کردیں قطعًا مسجد ہوجائے گا اور تمام احکامِ مسجد کااستحقاق پائے گا۔  فتاوٰی قاضی خاں وفتاوٰی ذخیرہوفتاوٰی علمگیریوغیرہا میں ہے; رجل لہ ساحۃ امر قوما ان یصلوافیھا بجماعۃان قال صلوا فیھاابداا وامرھم بالصلٰوۃ مطلقا و نوی الابدصارت الساحۃ مسجدا لو مات لا یورث عنہ اھ ملخصًا ایك آدمی کی کُھلی جگہ ہے لوگوں سے کہتا ہے کہ یہاں نماز اداکرو، اب اگر اس نے یہ کہاکہ یہاں ہمیشہ تم نماز پڑھو، یا اتنا کہا نماز پڑھو مگر نیّت ہمیشہ کی ،تو وہ جگہ مسجد کہلائے گی _ اگر وُہ فوت ہو جاتا ہے تو وہ زمین وراثت میں شامل نہ ہو گی ( “ الفتاوی الرضویہ “ جلد ۸ صحفہ ۶۱ ) طالب دعا : سید جیلانی میاں جیلانی خانقاہ مدنی سرکار موربی گجرات #مسجد #SaiyedJillaniMiya

مسجد Masjid

  کیا فر ماتے ہیں علما ئے دین جواب اس مسئلہ کا کہہ سقفِ مسجد پر بسبب گرمی کے نما ز پڑھنا جا ئز ہے یا نہیں۔  بینوا توجروا ۔    الجواب:  مکروہ ہے کہ مسجد کی بے ادبی ہے، ہا ں اگر مسجد جماعت پر تنگی کرے نیچے جگہ نہ رہے تو باقی ماند ہ لوگ چھت پر صف بندی کر لیں یہ بلا کر اہت جائز ہے کہ اس میں ضرورت ہے بشرطیکہ حال اما م مشتبہ نہ ہو۔ فی العلمگیریۃ ا ل صعود علی کل مسجد مکروہ ولھذا اذا   اشتد الحریکرہ ان یصلوا بالجماعۃ فوقہ الااذاضاق المسجد فحٍ لایکرہ الصعود علی سطحہ لضرورۃ کذا فی الغرائب ۔واﷲ تعالٰی اعلم۔ عالمگیری میں ہے ہر مسجد کے اوپر چڑھنا مکروہ ہے ، یہی وجہ ہے کہ شدید گرمی کے وقت اس کے اوپر جماعت کرانا مکروہ ہے البتہ اس صورت میں کہ مسجد نمازیوں پر تنگ ہو جا ئے تو ضرورت کی وجہ سے مسجد کی چھت پر چڑھنا مکروہ نہیں ۔ جیسا کہ غرائب میں ہے۔  واﷲ تعالٰی اعلم  (ت) ( الفتاوی الرضویہ “ جلد ۸ صحفہ ۵۷ ) طالب دعا : سید جیلانی میاں جیلانی خانقاہ مدنی سرکار موربی گجرات

Qadiani ka Rad . قادیانی کا رد

   -:   رد   فرقہ   قادیانیہ   مرزائیہ   :-  کیا   آپ   جانتے   ہیں     ؟ قسط  :  ۱    -:    رد   فرقہ   قادیانیہ   مرزائیہ     :- ( ۱ )  ایسا   شوہر   جو   مرزاقادیانی   کے   مریدوں   میں   منسلک   ہو   کوکر   صبغ   عقائد   کفریہ   مرزائیہ   سے   مصطبغ   ہو   کو   کر   علی   رؤس   الاشہاد ضروریات   دین   سے   انکار   کرتا   رہتا   ہے   سو   مطلوب   عن   الاظہار   یہ   ہے   کہ   شخص   شرعا   مرتد   ہوچکا   اور   اس   کی   منکوحہ   اس   کی زوجیت   سے   علیحدہ   ہو   چکی   اور   منکوحہ   کا   کل   مہر   معجل   ،   مؤجل   مرتد   کے   ذمہ   ہے   ،   اولاد   صغار   اپنے   والد   مرتد   کی   ولایت   سے نکل   چکی   ہے   اور   یسا   شخص   عقیدہ   مرزائیہ   کا   ہے   ،   جو   بہ   اتفاق   علمائے   دین   کافر   ہے   ،   مرتد   ہوچکا   ،   منکوحہ   زوجیت   سے علیحدہ   ہو   چکی   ،   کل   مہر   بہ   ذمہ   مرتد   واجب   الادا   چکا   ،   مرتد   کو   اپنی   اولاد   صغار   پر   ولایت   نہیں   ۔ ( ۲ )  شک   نہیں   کہ   مرزاقادیانی   اپنے   آپ   کو   رسول   ﷲ   ،   نبی   ﷲ   کہتا   ہے   اور   اس   کے