Masjid مسجد

 حدیث 

لاصلٰوۃلجارالمسجدالافی المسجد[])مسجد کے پڑوسی کی نماز ، مسجد کے علاوہ نہیں ہو سکتی۔


کی تعمیل کہاں ہوئی اور سنتِ عظیمہ جلیلہ کس واسطے چھوڑی ، کہا کو ئی ذی عقل مسلمان گوارا کرے گا کہ مکان چھوڑ کر آوازِ آذان سُن کر نماز کو جائے اور مسجد ہو تے ساتے مسجد میں نہ پڑھے بلکہ اس کے حریم و حوالی میں نماز پڑھ کر چلا آئے، کیا اہل عقل ایسے شخص کو مجنون نہ کہیں گے، تو ا نکار والوں کا قو ل وفعل قطعًا متناقض، اگر یہ عذر کریں کہ جہاں امام نے پڑھی مجبوری ہیں پڑھنی ہوئی ہے تو محض بیجا و نا معقول وناقابل قبول ، آپ صاحبوں پر حقِ مسجد کی رعایت اتباعِ جماعت سے اہم و اقدم تھی، جب آپ نے دیکھا کہ سب اہل جماعت مسجد چھوڑ کر غیر مسجد میں نماز پڑھتے ہیں آپ کو چاہئے تھا خود مسجد میں جاکر پڑھتے، اگر کوئی مسلمان آپ کا ساتھ دیتا جماعت کرتے ورنہ تنہا ہی پڑھتے کہ حقِ مسجد سے ادا ہوتے۔ یہاں تك علما اس تنہا پڑھنے کو دوسری مسجد میں باجماعت پڑھنے سے افضل بتاتے ہیں نہ کہ غیر مسجد میں۔ فتاوٰی امام قاضی خاں پھر خزانۃ لمفتین پھر ردلمحتار وغیرہ میں ہے۔

یذھب الی مسجد منزلہ ویؤذن فیہ ویصلی وان کان واحدًا لان لمسجد منزلہ حقا علیہ فیؤدی حقہ مؤذن مسجد لایحضرمسجدہ احد قالوا یؤذن ویقیم ویصلی وحدہ فذالك احب من ان یصلی فی مسجد اٰ[2]

آدمی اپنے محلہ کی مسجد میں جائے اس میں آذان دے اور نماز پڑھے اگر چہ تنہا ہو کیونکہ اس پر محلہ کی مسجد کا حق ہے جس کی ادا ئیگی ضروری ہے ، ایسی مسجد کے مؤذن کے بارے میں جس میں کوئی نہیں آتا فقہاء نے کہا ہے کہ وہ وہاں تنہا ہی آذان دے کر اور نماز پڑھے یہ دوسری مسجد میں نماز پڑھنے سے افضل ہے

Comments

Popular posts from this blog

تراویح ، رمضان ، Ramzan, Taravih

جس کا کوئی پیر نہیں ، اس کا پیر شیطان ہے کا صحیح مفہوم کیا ہے؟

Hazrat Khwaja Hasan al-Basri rahmatullāhi alaihi :