رفع یدین کرنا خلاف سنت اور ممنوع ہے



کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے تعلق سے کہ احناف کے نزدیک نماز میں رفع یدین کرنا کیسا ہے؟ جبکہ غیر مقلدین؛ اہلحدیث رفع یدین پر ایڑی چوٹی کا زور دیتے ہیں؛ برائے کرم جواب عنایت فرمائیں؛؛ 

الجواب بعون الملک الوہاب 
صورت مسؤلہ میں احناف اہل سنت کے نزدیک رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے اٹھتے وقت رفع یدین کرنا یعنی دونوں ہاتھ اٹھانا خلاف سنت اور ممنوع ہے

مگر  غیر مقلدین رفع یدین کرتے ہیں اور اس پر بہت زور دیتے ہیں 
اسی تعلق سے ایک غیر مقلد کا ایک پوسٹ نظر نواز ہوا جو اس طرح تھا کہ "جب مجھے نماز میں رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت رفع یدین نہ کرنے کی ایک بھی دلیل احادیث سے نہ مل سکی تو میں اہل حدیث ہو گیا"
میں نے اس کی اس افترابازی کا جواب دینے کیلئے چند احادیث کا ذکر کرنا ضروری سمجھا؛؛ 
لھذا رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے اٹھتے وقت رفع یدین کرنا مکروہ اور خلاف سنت ہے اس مسئلہ پر حدیث پاک ملاحظہ فرماکر غیر مقلدین کے فریب سے خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی بچائیں 

(1) حدیث شريف ) ترمذى،  أبوداود ، نسائی اور ابن ابی شیبہ نے حضرت علقمہ رضی اللہ تعالی سے روایت کی...
قال قال لنا ابن مسعود الا اصلى بكم صلوة رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى ولم يرفع يديه الا مرة واحدة مع تكبير الافتتاح وقال الترمذى حديث ابن مسعود حديث حسن و به يقول غير واحد من اهل العلم من اصحاب النبى صلى الله عليه وسلم والتابعين،
*ترجمہ* ایک دفعہ ہم سے حضرت عبداللہ بن مسعود نے فرمایا کہ تمہارے سامنے حضور کی نماز نہ پڑھوں پس آپ نے نماز پڑھی، اس میں سوائے تکبیر تحریمہ کے کبھی ہاتھ نہ اٹھائے،
امام ترمذی نے فرمایا کہ ابن مسعود کی حدیث حسن ہے اس رفع یدین نہ کرنے پر بہت سے علمائے صحابہ وتابعین رضوان اللہ تعالٰی علیہم اجمعین کا عمل ہے،
پیارے خیال رہے کہ یہ حدیث چند وجہ سے بہت قوی ہے

(اول) یہ کہ اس کے راوی حضرت عبداللہ بن مسعود ہیں،جو صحابہ میں بڑے فقیہ عالم ہیں 

(دوم) یہ کہ آپ جماعت صحابہ کے سامنے حضور کی نماز پیش کرتے ہیں اور کوئی صحابی اس کا انکار نہیں فرماتے
معلوم ہوا کہ سب نے اس کی تائید کی، اگر رفع یدین سنت ہوتا تو صحابہ کرام اس پر ضرور اعتراض کرتے کیوں کہ ان سب نے حضور کی نماز دیکھی تھی ،

(سوم) یہ کہ امام ترمذی نے اس حدیث کو ضعیف نہ فرمایا بلکہ حسن فرمایا،

(چہارم)یہ کہ امام ترمذی نے فرمایا کہ بہت سے علمائے صحابہ وتابعین رفع یدین نہ کرتے تھے ان کے عمل سے اس حدیث کی تائید ہوئی 

(پنجم) یہ کہ امام اعظم ابوحنیفہ جیسے جلیل القدر عظیم الشان مجتہد وقت نے اس کو قبول فرمایا اور اس پر عمل کیا 
(ششم)یہ کہ عام امت رسول صلیہ اللہ تعالٰی علیہ وسلم  کا اس پر عمل ہے 

(2) حدیث شريف*امام ابوداؤد نے حضرت براء بن عازب سے روایت کی...
قال رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم رفع يديه حين افتح الصلوة ثم لم يرفعهما حتى انصرف،
؛ترجمہ؛  میں نے حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ نے نماز شروع کی تو دونوں ہاتھ اٹھائے پھر نماز سے فارغ ہونے تک نہ اٹھائے، 

(3) حدیث شريف؛  امام طحاوی نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کہ...
عن النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم انه كان يرفع يديه فى اول تكبيرة ثم لا يعود،
ترجمہ؛ وہ حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ پہلی تکبیر میں ہاتھ اٹھاتے تھے پھر کبھی نہ اٹھاتے تھے

(4) حدیث شريف؛  امام حاکم وبیہقی نے حضرت عبداللہ بن عباس و عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت کی...
قال قال رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ترفع الایدی فی سبع مواطن عند افتتاح الصلواة واستقبال البيت والصفا والمروة والموقفين والجمرتين،
ترجمہ ؛ ـ حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا کہ سات جگہ ہاتھ اٹھائے جائیں نماز شروع کرتے وقت،کعبہ شریف کے سامنے منھ کرتے وقت ،صفا مروہ پہاڑ پر اور دو موقف منی ومزدلفہ ہیں ،دونوں جمروں کے سامنے،
یہ حدیث بزار نے حضرت ابن عمر سے،ابن ابی شیبہ اور بیہقی نے حضرت عبداللہ بن عباس سے،طبرانی نے اور بخاری نے کتاب المفرد میں عبداللہ بن عباس سے کچھ فرق سے بیان کی اور بعض روایتوں میں نمازِ عیدین کا بھی ذکر ہے،

(5) حدیث شريف؛  عینی شرح بخاری نے حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی...
انه رأى رجلا يرفع يديه فى الصلوة عندالركوع وعند رفع رأسه من الركوع فقال له لا تفعل فانه شئ فعله رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم تركه،
ترجمہ؛   ـ کہ آپ نے ایک شخص کو رکوع میں جاتے اور رکوع سے اٹھتے وقت رفع یدین کرتے دیکھا تو اس سے فرمایا ایسا نہ کیا کرو کیونکہ یہ کام حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے پہلے کیا تھا پھر چھوڑ دیا،
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رکوع کے آگے اور پیچھے رفع یدین منسوخ ہے جن صحابہ سے رفع یدین ثابت ہے وہ پہلا فعل ہے بعد میں منسوخ ہو گیا،
اس کے علاوہ بھی

 متعدد احادیث مبارکہ ہیں جن سے ثابت ہے کہ رفع یدین کرنا منع ہے

تفصیــــل کیلئے جاءالحق حصه دوم صفحه 53 تا 75 ملاحظہ فرمائیں اس میں پوری بحث رفع یدین کے متعلق مع اعتراض و جوابات کے موجود ہے


طالب دعا : سید جیلانی میاں جیلانی
خانقاہ مدنی سرکار موربی گجرات

Comments

Popular posts from this blog

تراویح ، رمضان ، Ramzan, Taravih

جس کا کوئی پیر نہیں ، اس کا پیر شیطان ہے کا صحیح مفہوم کیا ہے؟

Hazrat Khwaja Hasan al-Basri rahmatullāhi alaihi :