7
حضرت ابراہیم علیہ السلام کی عادت مبارکہ تھی کہ رات کا کھانا کبھی اکیلے نہیں کھاتے تھے کسی نہ کسی کو ضرور مدعو فرماکر کھانا نوش فرماتے تھے
ایک رات حسب عادت آپ کسی مہمان کا انتظار کر رھے تھے
کہ
کسی نے دروازے پر دستک دی آپ نے دروازہ کھولا تو دیکھا کہ ایک 80 سال کا بوڑھا تھا
اس نے فورا کہا کہ کچھ کھانے کو ھے تو مجھے دیں مجھے بہت بھوک لگی ھے

حضرت ابراہیم علیہ السلام نے خوش ہو کر فرمایا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مرحبا مرحبا
اور اس کے سامنے کھانا رکھا ، اس کے ہاتھ دھلائے
اور کہا چلیں جی بسمہ اللہ کیجیئے
وہ بوڑھا بولا کہ میں بسمہ اللہ نہیں پڑھوں گا میں مسلمان نہیں مجوسی ھوں
حضرت ابراہیم نے غصے میں کہا کہ کھڑے ھو جاو میں مسلمان کے ساتھ کھانا پسند کرتا ھوں
وہ بوڑھا بڑبڑاتا ھوا چلا گیا
ادھر پلک جھپکتے ہی حضرت جبرائیل علیہ السلام آ گئیے
اور بولے کہ اللہ رب العزت نے فرمایا ھے کہ
اے ابراہیم ! منکر تو وہ میرا ھے میں نے تو 80 سال میں کبھی اس کا رزق نہیں روکا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حضرت ابراہیم یہ سنتے ہی اس بوڑھے مجوسی کے پیچھے دوڑے
تھوڑی دور ہی وہ مل گیا
آپ نے اس سے کہا کہ ۔۔۔اے اللہ کے بندے مجھے معاف کر دے اور میرے ساتھ چل کر کھابا کھا لیں آپ کی وجہ سے مجھے اللہ سے بہت ڈانٹ پڑی ھے
مجوسی بولا کہ کون اللہ ؟
آپ نے فرمایا وہ ذات جس نے ساری کائنات کو پیدا کیا
اللہ وہ ھے جس نے ھر شئے کو تخلیق کیا اور خوبصورت شکل میں ڈھالا
اللہ وہ ذات ھے جو تمام مخلوق کو رزق دیتا ھے
اللہ وہ ذات ھے جس نے تجھے اور مجھے اب تک زندہ رکھا ھوا ھے
مجوسی یہ سن کر رونے لگا اور بولا ! کیا کہنے تیرے رب کے
اے اللہ کے بندے ! تیرے رب کے تو اخلاق بہت اعلی اور عظیم ھیں
میں اتنے پیار کرنے والے عظیم بالا و برتر رب پر ایمان لاتا ھوں
اللہ اکبر

Comments

Popular posts from this blog

تراویح ، رمضان ، Ramzan, Taravih

جس کا کوئی پیر نہیں ، اس کا پیر شیطان ہے کا صحیح مفہوم کیا ہے؟

Hazrat Khwaja Hasan al-Basri rahmatullāhi alaihi :