عورت خود جمعہ نہیں پڑھا سکتی

کیا آپ جانتے ہیں ؟

“ عورت خود جمعہ نہیں پڑھا سکتی “


کتاب “ ردالمختار علی الدرالمختار ، شرح تنویر الابصار “ کتاب الصلاة / باب الجمعة ، صفحہ ۲۲۲ میں ہے ؛ 

الثانی ( السطان ( ولومتغلبا اؤ امرة فیجوز امرھا باقامتھا الاقامتھا ( اؤمامورہ باقامتھا ( 

یعنی : یہ جان لو کہ عورت سلطان نہیں ہو سکتی مگر اس نے زبردستی غلبہ پالیاہو، کیونکہ “ باب الامامہ “ میں گزرچکاہے کہ امام کا مذکر ہونا شرط ہے ۔
پس شارح پر یہ کہنا ضروری تھا ولوامراة یعنی اگر چہ وہ زبردستی قابض ہونے والی عورت ہو ۔
متغلب اسے کہتے ہیں جس میں امامت کی شروط مفقودہوں اگر چہ قوم اس پر راضی ہو ۔
“ آل خلاصہ “ میں ہے ؛ متغلب اسے کہتے ہیں جس کا منشور نہ ہو اگر چہ اس کی سیرت ، رعیت میں امراء کی سیرت ہو اور وہ لوگوں کے درمیان والیوں کا سا فیصلہ کرتا ہو،
اس کی موجودگی میں جمعہ جائز ہوگا ۔
( باقامتھا ) یعنی جمعہ کو قائم کا امر اور ان کا قول لا اقامتھا یعنی عورت خود جمعہ نہیں پڑھا سکتی ۔

طالب دعا : سید جیلانی میاں جیلانی
خانقاہ مدنی سرکار ۔ موربی

Comments

Popular posts from this blog

تراویح ، رمضان ، Ramzan, Taravih

جس کا کوئی پیر نہیں ، اس کا پیر شیطان ہے کا صحیح مفہوم کیا ہے؟

Hazrat Khwaja Hasan al-Basri rahmatullāhi alaihi :