شب برات .shab e Barat .

مسئلہ : 
(١) نفل کا سوائے تراویح ونماز کسوف وخسوف بجماعت منسوخ ہونا تومعلوم ہے لیکن بعض مشائخ کے یہاں جوباعتبار کسی کسی کتاب کے بعد نمازیں نفل کی مثلًا صلٰوۃ قضائے عمر(٤نفل قبل آخری جمعہ کے) اور نفل شب برات بجماعت ہوتے ہیں ان کی اصل ہے، جوازکس بناپر ہے اور ممانعت کیوں ہے، جن فتاوٰی کی روسے جوازنکالاہے وہ کہاں تك معتبرہے؟
 (٢) نفل یوم عاشورہ ہم کوپڑھنا مناسب ہے یانہیں؟

الجواب:
(١) ہمارے ائمہ کرام رضی اﷲ تعالٰی عنہم کے نزدیك نوافل کی جماعت بتداعی مکروہ ہے۔ اسی حکم میں نماز خسوف بھی داخل کہ وہ بھی تنہاپڑھی جائے اگرچہ امام جمعہ حاضرہو  کما فی الشامی عن اسمٰعیل عن ا لبرجندی (جیسے کہ شامی نے اسمٰعیل سے اور انہوں نے برجندی سے نقل کیاہے۔ت)حلیہ میں ہے : 
اما الجماعۃ فی صلٰوۃ الخسوف فظاھرکلام الجم الغفیر من اھل المذھب کراھتھا
رہا صلٰوۃ خسوف کی جماعت کے بارے میں حکم تو اہل مذہب کے جم غفیر کے کلام سے یہی ظاہر ہے کہ یہ مکروہ ہے الخ(ت)
صرف تراویح وصلٰوۃ الکسوف وصلٰوۃ الاستسقاء مستثنٰی ہیں  
وذلك بوفاق ائمتنا علی الاصح فالخلٰف فی الاخیر فی الاستنان دون الجواز کما صرح بہ فی الدر المختار۔  
اصح مذہب کے مطابق ہمارے ائمہ کا اتفاق ہے، اختلاف آخری (صلٰوۃ الاستسقاء) کے مسنون ہونے میں ہے نہ کہ جواز میں، جیسے کہ درمختار میں تصریح ہے(ت)
تداعی مذہب اصح میں اس وقت متحقق ہوگی جب چاریازیادہ مقتدی ہوں دوتین تك کراہت نہیں،
فی الدر یکرہ ذلك لوعلی سبیل التداعی بان یقتدی اربعۃ بواحد کما فی الدر ر فی الطحطاوی علی مراقی الفلاح فی اقتداء ثلثۃ الاصح عدم الکراھۃ .
درمختارمیں ہے یہ مکروہ ہے اگرعلٰی سبیل التداعی ہومثلًا چارآدمی ایك کی اقتداء کریں جیسا کہ درر میں ہے  اھ ، طحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے اگرتین نے ایك کی اقتداء کی تو اصح یہی ہے کہ یہ مکروہ نہیں۔(ت)
نماز قضائے عمری کہ آخرجمعہ ماہ مبارك رمضان میں اس کاپڑھنا اختراع کیاگیا اور اس میں یہ سمجھاجاتاہے کہ اس نماز سے عمربھر کی اپنی اور ماں باپ کی بھی قضائیں اُترجاتی ہیں محض باطل و بدعت سیئہ شنیعہ ہے کسی کتاب معتبر میں اصلًا اس کانشان نہیں، نمازشب برات اگرچہ مشائخ کرام قدست اسرارہم نے بجماعت بھی پڑھی، قوت القلوب شریف میں ہے :
یستحب احیاء خمس عشرۃ لیلۃ (الی قولہ) لیلۃ النصف من شعبان  وقد کانوا یصلون فی ھذہ  اللیلۃ مائۃ رکعۃ بالف مرۃ قل ھواﷲ احد، عشرا فی کل رکعۃ ویسمون ھذہ الصلٰوۃ صلٰوۃ الخیر ویتعرفون برکتھا ویجتمعون فیھا وربما صلوھا جماعۃ ۔
پندرہ راتوں میں شب بیداری مستحب ہے (آگے چل کرفرمایا) ان میں ایك شعبان المعظم کی پندرہویں رات ہے کہ اس میں شب بیداررہنا مستحب ہے کہ اس میں مشائخ کرام سَو رکعت ہزارمرتبہ قل ھواﷲ احد کے ساتھ اداکرتے ہر رکعت میں دس دفعہ قل ھواﷲ احد پڑھتے ، اس نماز کانام انہوں نے صلٰوۃ الخیر رکھاتھا، اس کی برکت مسلمہ تھی، اس رات (یعنی پندرہ شعبان) میں اجتماع کرتے اور احیانًا نماز کوباجماعت اداکرتے تھے(ت)
اوریہی علمائے تابعین سے لقمان بن عامروخالد بن معدان اور ائمہ مجتہدین سے اسحق بن راہویہ رحمۃ اﷲ تعالٰی علیہ کاہے مگرہمارے ائمہ رضی اﷲ تعالٰی عنہم کا مذہب وہی ہے کہ جماعت بتداعی ہو تومکروہ ہے
کما نص علیہ فی البزازیۃ والتتارخانیۃ والحاوی القدسی والحلیۃ والغنیۃ ونورالایضاح ومراقی الفلاح والاشباہ وشروحھا والدرالمختار وحواشیہ وغیرذلك من الکتب المعتمدۃ۔
جیسا کہ اس پر بزازیہ، تتارخانیہ، الحاوی القدسی، حلیہ، غنیہ، نورالایضاح، مراقی الفلاح، الاشباہ اور اس کی شروح، درمختار اور اس کے حواشی، اور اس کے علاوہ دیگرمعتمد کتب میں تصریح ہے(ت)
(٢) عاشورا ایام فاضلہ سے ہے اور نماز بہترین عبادات اور اوقات فاضلہ میں اعمال صالحہ کی تکثیر قطعًا مطلوب ومندوب مگر اس دن نوافل معینہ بطریق مخصوصہ میں جو حدیث روایت کی جاتی ہے علماء اسے موضوع وباطل بتاتے ہیں کما صرح بہ ابن الجوزی فی موضوعاتہ واقرہ علیہ فی اللآلی (اس کی تصریح ابن جوزی نے اپنی موضوعات میں کی اور امام سیوطی نے اللآلی میں 
اسے ثابت رکھاہے۔ت) موضوعات کبیرملاعلی قاری میں ہے : صلٰوۃ عاشوراء موضوع بالاتفاق](عاشوراکی نماز بالاتفاق موضوع ہے۔ت)

 واﷲ تعالٰی اعلم۔

طالب دعا : سيد جيلاني مياں جلانی
خانقاہ مدنی سرکار ۔ موربی

Comments

Popular posts from this blog

تراویح ، رمضان ، Ramzan, Taravih

جس کا کوئی پیر نہیں ، اس کا پیر شیطان ہے کا صحیح مفہوم کیا ہے؟

Hazrat Khwaja Hasan al-Basri rahmatullāhi alaihi :