زکاة ۔ zakat

-: کتاب الزکوة :-

( الرسالہ تجلی الشکاة لانارة اسئلة الزکاة
زکاة کے مسائل کو واضح کرنے کے لئے چراغ کی چمک )


کیا آپ جانتے ہیں ؟
قسط ؛ ۲


زکوٰ ۃ میں نیّت شرط ہے بے اس کے ادا نہیں ہو تی، فی الاشباہ ماالزکوٰۃ فلایصح ادا ھا الّابالنیۃ
(اشباہ میں ہے کہ زکوٰۃ کی ادائیگی نیت کی بغیر درست نہیں ۔ ت)
اور نیّت میں اخلاص شرط ہے بغیر اس کے نیّت مہمل ، فی مجمع الانھرالزکوٰۃ عبادۃ فلابدّفیھامن الاخلاص
 (مجمع الانہر میں ہے زکوٰۃ عبادت ہے لہٰذا اس میں اخلاص شر ط ہے۔ ت) ور اخلاص کے یہ معنٰی کہ زکوٰۃ صرف بہ نیّتِ زکوٰۃ و ادائے فرض و بجا آوری حکم الٰہی دی جائے ، اس کی ساتھ اور کوئی امر منافیِ زکوٰۃ مقصود نہ ہو۔ تنویر الابصار میں ہے :
الزکوٰۃ تملیك جزء مال عینہ الشارع من مسلم فقیرغیرھاشمی ولامولاہ مع قطع المنفعۃ عن المملك من کل وجہ ﷲ تعالٰی۔ زکوٰۃ شارع کی مقرر کردہ حصہ کا فقط رضائے الہٰی کے لئے کسی مسلمان فقیر کو اس طرح مالك بنانا کہ ہر طرح سے مالك نے اس شے سے نفع حاصل نہ کرنا ہو بشرطیکہ وُہ مسلمان ہاشمی نہ ہو اور نہ ہی اس کا مولیٰ ہو ۔ (ت)
درمختار میں ہے:
ﷲتعالٰی بیان لا شتراط النیّۃ۔ "اﷲکےلئے ہو"کے الفا ظ نیت ہی کو شرط قرار دینے کیلئے ہیں۔ (ت)

‪جاری ہے ۔۔۔۔۔‬

( “ الرسالہ تجلی الشکاة لانارة اسئلة الزکاة “ )
( “ الفتاوی الرضویہ “ کتاب الزکوة ،جلد ۱۰ ، صحفہ ۶۳ )

طالب دعا : سید جیلانی میاں جیلانی
خانقاہ مدنی سرکار ۔ موربی

Comments

Popular posts from this blog

تراویح ، رمضان ، Ramzan, Taravih

جس کا کوئی پیر نہیں ، اس کا پیر شیطان ہے کا صحیح مفہوم کیا ہے؟

Hazrat Khwaja Hasan al-Basri rahmatullāhi alaihi :