خطیب کا نائب بنانا جائز نہیں

کیا آپ جانتے ہیں ؟        
خطیب کا نائب بنانا جائز نہیں “ 

کتاب “ ردالمختار علی الدرالمختار شرح تنویر الابصار “ جلد سوم ، کتاب الصلاة / باب الجمعة ، صحفہ ۲۲۳ میں ہے ؛
واختلف فی الخطیب المقررمن جھة الامام الاعظم اؤ ، من جھة ھل یملک الا ستنابة فی الخطبة ؟ فقیل لا مطلقاً ، ای لضرورة اؤ لا ، الا ان یفوض الیہ ذلک ۔

یعنی ؛ اس خطیب میں اختلاف کیا گیا جس کو امام اعظم کی جانب سے مقرر کیا گیا یا اس کے نائب کی جانب سے مقرر کیا گیا کیا وہ خطبہ میں کسی کو نائب بنا سکتا ہے ؟ ایک قول یہ کیا گیا ہے ؛ نہیں مطلقا ۔
یعنی خواہ ضرورت ہو یا نہ ہو مگر اس صورت میں جب وہ اسے یہ امر تفویض کردے ۔

شرح ؛ قولہ : وان لم تجز انکحتہ و اقضیتہ ) کیونکہ دونوں کا انحصار ولایت پر ہے ، اسے اپنی ذات پر ولایت نہں چہ جائیکہ غیر پر ہو، اس لئے بھی قضا کے لئے آزاد ہونا شرط ہے۔
قولہ ؛ واختلف ) یہ مذہب کے مشائخ جو اہل تخریج اور اہل ترجیح ہیں ان میں اختلاف نہیں بلکہ یہ متاخرین میں اختلاف ہے اس حوالے سے کہ جو انہوں نے مذہب کے مشائخ کی عبارتوں سے سمجھا ہے ۔
قولہ ؛ ھل یملک الاستنابة ) یعنی سلطان کی اجازت کے بغیر کسی کو اپنا نائب بنا سکتا ہے جہاں تک اجازت کا تعلق ہے تو اس میں کوئی اختلاف نہیں ۔
قولہ ؛ فقیل لا مطلقاً ) اس کا قائل صاحب “ الدرر” ہے، کیونکہ کہا؛ کسی کو خطبہ کے لئے نائب بنانا مطلقا جائز نہیں ، اور اور ابتداء نماز کے لئے نائب بنانا جائز نہیں ، ہاں امام کو حدث لاحق ہوجائے تو نائب بنا سکتا ہے ، ہاں اگر اسے امام کی جانب سے نائب بنانے کی اجازت ہو ۔

طالب دعا : سید جیلانی میاں جیلانی
خانقاہ مدنی سرکار ۔ موربی

Comments

Popular posts from this blog

تراویح ، رمضان ، Ramzan, Taravih

جس کا کوئی پیر نہیں ، اس کا پیر شیطان ہے کا صحیح مفہوم کیا ہے؟

Hazrat Khwaja Hasan al-Basri rahmatullāhi alaihi :